نیب نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو نئے توشہ خانہ کیس میں گرفتار کر لیا
اسلام آباد:
نیب (قومی احتساب بیورو) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں گرفتار کر لیا ہے۔ یہ گرفتاری توشہ خانہ کیس کے نئے تحقیقات کے دوران عمل میں آئی ہے، جس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی پر مبینہ طور پر سرکاری تحائف کی غیر قانونی خرید و فروخت کا الزام ہے۔
نیب کے حکام کے مطابق، عمران خان اور بشریٰ بی بی پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں توشہ خانہ سے قیمتی تحائف کم قیمت پر خریدے اور بعد میں انہیں فروخت کر دیا۔ اس کیس میں دونوں پر بدعنوانی اور سرکاری عہدے کا ناجائز استعمال کرنے کا الزام ہے۔
کیس کی تفصیلات:
توشہ خانہ ایک سرکاری خزانہ ہے جہاں ملکی و غیر ملکی شخصیات کی جانب سے دئیے گئے تحائف محفوظ کیے جاتے ہیں۔ حکومتی قواعد و ضوابط کے تحت، سرکاری عہدے دار ان تحائف کو مقررہ قیمت پر خرید سکتے ہیں یا انہیں سرکاری خزانے میں جمع کروا سکتے ہیں۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی پر الزام ہے کہ انہوں نے ان تحائف کو کم قیمت پر خرید کر بعد میں زیادہ قیمت پر فروخت کیا۔
گرفتاری اور قانونی کارروائی:
نیب نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری کے بعد انہیں اسلام آباد کی ایک احتساب عدالت میں پیش کیا، جہاں ان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز ہو چکا ہے۔ عمران خان نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کے خلاف سیاسی انتقام کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔
ردعمل:
پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنان نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔ پارٹی کے ترجمان نے اس گرفتاری کو حکومت کی جانب سے سیاسی انتقام قرار دیا اور کہا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ کو بلاوجہ ہراساں کیا جا رہا ہے۔
نیب نے اعلان کیا ہے کہ اس کیس کی تحقیقات مکمل ہونے تک عمران خان اور بشریٰ بی بی کو حراست میں رکھا جائے گا۔ اس دوران، عدالت میں کیس کی سماعت جاری رہے گی اور تمام شواہد اور گواہوں کے بیانات کی روشنی میں فیصلہ سنایا جائے گا۔
یہ کیس پاکستان کی سیاسی صورتحال میں ایک نیا موڑ لا سکتا ہے، اور دیکھنا یہ ہے کہ عدالت کی جانب سے کیا فیصلہ آتا ہے اور اس کے پاکستان کی سیاست پر کیا اثرات پڑتے ہیں۔